Explore
Also Available in:

پھول دار نباتات… خالق کے گواہ


ازجیف چیپ مین

مترجم:مبشرمائیکل عرفان

Designed pollinators

Bees become attracted to the flower of the Coryanthes orchid.
1. Bees become attracted to the flower of the Coryanthes orchid.
The bee slips and falls into the ‘bucket’.
2. The bee slips and falls into the ‘bucket’.
Because of the angle and slipperiness of the interior walls, the bee is forced to exit through the narrow ‘escape tunnel’, conveniently aided by a step and hairs suitably placed near the surface. As it does so, pollen sacs are glued to its back by the plant.
3. Because of the angle and slipperiness of the interior walls, the bee is forced to exit through the narrow ‘escape tunnel’, conveniently aided by a step and hairs suitably placed near the surface. As it does so, pollen sacs are glued to its back by the plant. The bee then visits another flower, and after the process is repeated again, the flower has a mechanism for removing the pollen from its back this time, completing fertilization.

کوئیواضح ثبوت نہیںہے جتنا پھولدارپودے پیش کرتےہیں ۔ ایک دفعہچارلس ڈاروننے خود تبصرہکیا :’نباتاتکی دنیا کی تاریخمیں، جس طرحمجھے لگتا ہے، اعلیٰ پودوںکی ظاہری یک لختاور غیر متوقعترقی سے کچھ بھیزیادہ غیر معمولینہیں ہے ۔‘1آرچڈخاندان پودوںکےسب سے بڑےخاندانوں میںسے ایک ہے جسمیں تقریباًتیس ہزار انواعہیں۔ آرچڈ کئیشکلوں اور حجموںمیں پائے جاتے ہیں ، بہترینمشہور غالباً حشرات کی نقالیانواع ہیں۔ اِنمیں سے بہت سارینقالی انواعانتہائی تولیدیعمل کے حشراتکو کشش کرنے کےزبردست طریقےرکھتے ہیں ،دونوں بصیرتاور سونگھنےکی حسوں کو کششکرتے ہیں ۔ کیاارتقاع اِنعوامل کا آغازواضح کر سکتیہے ۔


عمیقحکمت


ڈارونآرچڈ سے متاثرہوا ؛ اپنے انواعکے آغاذ میں اُسنے ’لامحدودعمیق منصوبوںکی تعداد ‘ ظاہرکی جس کی بدولتآرچڈ اپنی پولینیشن کا یقینکرتے ہیں ، اشارہکرتے ہوئے کہیہ پھول کے ہرحصے میں تبدیلیاںلاگو کر چکے ہیں۔2تاہم،ڈارون نے واضحکرنے کی کوششنہیں کی کہ کیسےفطری چناؤ آہستہآہستہ پھول پیداکر سکتا تھا جوحشرات سے اتنےقریب سے ملتےجُلتے تھے کہحشرات خود بیوقوفبن جاتے ہیں۔اُ س نے محض اِنساختوں کو ’بہتساری موروثیتبدیلیوں کےمجموعہ ‘ کےطورپر بیان کیا، جو وضاحت نہیں، بلکہ محض ایکرائے ہے ۔


جدیددَور کے ارتقاپسندوں کے پاسکوئی تسلی بخشوضاحت نہیں ہے، آیا ، سادگیسے دعویٰ کرنےوالی کہ پھولاور حشرات ایکدوسرے سے ہمآہنگ ہونے کےلئے بے یک وقتفروغ پائے ۔مرحوم گورڈنریٹ رے ٹیلر ایکارتقا پسند تھا، جس نے ، تاہم،نظریے کے بارےمیں بہت سارےپیچیدہ سوالاتاُٹھائے۔آرچڈکے متعلق ، اُسنے لکھا :’آرچڈکی شکل میں بہتساری تبدیلیاںتھوڑی سی یا صفرچناؤ قدر رکھسکتی ہیں ؛ یا، کم ازکم ، ایکتبدیلی دوسریسے زیادہ نئینہیں ہے ۔ ‘3اُسنے یہ بھی لکھا:’لیڈیسلیپر آرچڈانتہائی پیچیدہعمل تولید رکھتاہے – اور تباہیکے دہانے پر ہے۔ ‘4


پیچیدہنمونہ


بہتسارے آرچڈ کاپیچیدہ نمونہخیال کو کاٹتاہے کہ وہ آہستہآہستہ فروغ پاتےہیں ۔ چونکہاُن کی پیچیدہتکنیک کا سارامقصد پولی نیشنکے ذریعے انواعکی بقا کی یقیندہانی ہے ، اورچونکہ پولی نیشنکے بغیر انواعصفحہٴ ہستی سےمٹ جائیں گی ،یہ ہوتا ہے کہاِس سامان کےہرپودے کو ٹھیکجگہ پر رہنے اورشروع سے ٹھیککام کرنے کیضرورت تھی ۔


اگرایک آرچڈ کومکھی یا دوسرےحشرے کی مانندنظر آنے کے لئےیعنی پولی نیٹرکو کشش کرنے کیضرورت تھی ، پھرجب تک اِس میںاُس حشرے سےاچھی خاصی ملتیجُلتی شکل نہبناتا تو وہ کششنہیں ہو گا۔


حیرانکن عمل


آرچڈخاندان کے سبسے زیادہ حیرانکن ارکان میںسے ایک بالٹیآرچڈ ہے ، جو دوانواع ، کوریاینتھس سپیشیاوسا اور سٹینہوبیا گرینڈیفلورا میں پیداہوتا ہے ۔ یہآرچڈ پیچیدہعمل رکھتے ہیںجس کی بدولتمکھیاں متاثرہوتیں ، پھنسجاتیں اور تبآزاد ہو جاتیہیں ۔ بکٹ آرچڈمیں مکھیوں کےدو نر انواع کےذریعے عمل تولیدہوتا ہے – یوگلوسامیری اینا اوریوگلوسا کورڈیٹا – جو بذاتِخود خاص طورپراِس کام کے لئےتیار ہوئے ہیں۔


آرچڈمیں سے نکلنےوالے رس کی خوشبوسے پہلی جھلکمیں متاثر ہوکر، مکھی پھول کیسطح سے ایک مائعجمع کرتی ہے جو اُسے مادہ مکھیوںکے لئے پُرکششبنا دے گا ۔ یہمکھیاں اپنیتبدیل شُدہ اگلیٹانگوں پر جمعکرنے والے اعضارکھتی ہیں جوپچھلی ٹانگوںپر خانوں میںخوشبو منتقلکرتی ہیں جس سےیہ مادہ مکھیوںکو تولید کے لئےکشش کرنے کےواسطے چھوڑیجا سکتی ہیں ۔


آرچڈکی سطح پتلی ہے، جو مکھیوں کوپھسلنے اور’بالٹی ‘ میںگرنے کا موجببنتی ہے جو ایک بالائی غدودسے گرنے والےمائع کے تالابپر مشتمل ہے ۔واحد راستہ جہاںسے مکھی بچ سکتیہے ایک نالی کےذریعے ہے ، اوروہاں مائع کےتالاب سے سوراخکے داخلے تکرہنمائی کرنےوالا ایک مناسبقدم ہے ۔


جبمکھی سوراخ سےبچنے والی ہے، تو سوراخ کیدیواریں سکڑتیہوئی مکھی کوپکڑتی ہیں ۔پودے کا عمل تبدو بیج کی تھیلیکو مکھی کی کمرپر چمٹاتا ہے، اور چمٹنے کوخشک ہونے کے وقت کی اجازتدینے کے بعد،اِسے آزاد کرتاہے ۔ اگر وہ مکھیپھر دوسرے بالٹیآرچڈ کی طرف اُڑجاتی ہے ، تووہی عمل واقعہوگا ، سوائےاِس وقت ، جبمکھی سوراخ سےنکلنے کی کوششکرتی ہے ، تونالی کی چھت پرایک ہُک بیج کیتھیلی کو اُتارتیہے ، اور عمل ِتولید مکمل ہوجاتا ہے !


درستترتیب


بالٹیآرچڈ کے عمل میںکم ازکم پانچمختلف کام شاملہیں ، جنھیںیقیناً ٹھیکترتیب سے کامکرنا چاہیے -مکھیکو کشش کرنا ،اِسے بالٹی میںگرنے کا موجببنانا ، مائعکے سا تھ بالٹیکو ’بھری ہوئی‘ رکھنے کے لئےغدود کا کام ،نالی سے نکلنےکا راستہ ، اورمنسلک کرنے کےآلات اور بیجکی تھیلیوں کواُتارنا ۔ اگراِس عمل کا کوئیبھی حصہ ضائعہو جائے یا نامکملرہے ، تو پودابارور نہیں ہوسکتا ۔ بالٹیآرچڈ کا حیرانکن اور غیر متوقععمل کا شروع یقینی طورپرآہستہ ارتقاکے نظریے کی موتہے ۔


اِنپودوں کو یقیناًبالکل شروع سےاِس طرح سے کامکرنے کے لئےپیدا ہونا اورتیار ہونا چاہیےتھا ، اور خُدایِ خالق کےنمونہاور قُدرت کیکثرت سے گواہیدینی چاہیے ۔


تیار شُدہ پولی نیٹرز

تیار شُدہ پولی نیٹر

۱۔ مکھیاں کوری اینتھس آرچڈ کے پھول سے متاثر ہوتی ہیں ۔

۲۔ مکھی پھسلتی اور ’بالٹی‘ میں گرتی ہے ۔

۳۔ زاویوں اور اندرونی دیواروں کی پھسلن کی وجہ سے ، مکھی تنگ ’نکلنے والی نالی ‘ میں سے باہر جانے کے لئے مجبور کی جاتی ہے ، مناسب طورپر ایک مرحلہ شامل ہوتا ہے اور سطح کے قریب مناسب بال رکھے گئے ہیں ۔ جونہی اِس طرح ہوتا ہے ، بیج کی تھیلیاں پودے کی طرف سے اُس کی کمر پر چپک جاتی ہیں ۔


تب مکھی دوسرے پھول پر جاتی ہے ، اور یہی عمل دُہرائے جانے کے بعد ، دوبارہ پھول کے پاس اِ س وقت اُس کی کمر سے بیج اُتارنے کا عمل ہے ، عمل ِ تولید کو مکمل کرتا ہے ۔



References

  1. In a letter to botanist Sir Joseph Hooker of Kew Gardens, 1881.
  2. Charles Darwin, The Origin of Species, Mentor, New York (NY), 1958, p. 179.
  3. The Great Evolution Mystery, Secker & Warburg, 1983, p. 163.
  4. Ref. 3, p. 232. © 1996, Creation Resources Trust.

Specialthanks to Ian and Pat Walters of Burleigh Park Orchid Nursery(Townsville, Australia), suppliers of species orchids, for the uniqueand beautiful photographs of Coryanthes speciosa and Coryanthesalborosa var. alba. Also, thanks to Mr Trevor Porteous for hisexpertise and help.